21 Jul 2016

حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ترک رفع یدین دلیل نمبر 5

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے رویات ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
ترفع الیدی فی سبعۃ مواطن عند افتتاح الصلٰوۃ واستقبال البیت والصفا والمروۃ والموقفین والجمرتین (بحوالہ نصب الرایہ ص391، ج1)
رفع الیدین سات مقامات پر کیا جائے۔ ابتداء نماز کے وقت ۔ بیت اللہ کی زیارت کے  وقت ۔ صفا اور مروہ پہاڑی پر قیام کے وقت ۔ وقوف عرفہ اور مزدلفہ کے وقت، رمی الجمار کے وقت
اس حدیث سے بھی ثابت ہوا کہ رفع الیدین صرف افتتاح صلوۃ کے وقت ہے نماز کے اندر رکوع سجود اور قیام الی الثالثہ کے وقت نہیں اور ہمارا مدعا بھی اتنا ہی ہے ۔ اس روایت پر کئی داخلی اور خارجی اعتراضات کئے گئے ہیں جن میںسے ایک یہ ہے کہ سا کی سند میں محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ راوی ہے جو قوی نہیں ہے۔
جواب: بلا شبہ اس راوہ پر بعض محدیثین کرام ؒ نے جرح کی ہے لیکن اس کو ثقہ کہنے والے بھی موجود ہیں امام دارقطنی ؒ فرمتے ہیں۔ ثقۃ فی حفظہٖ شئی۔ (الدار قطنی ص46،ج2) میں انکی ایک حدیث کے بارے میں محدیثین کرام سے فیصلہ یوں نقل کرتے ہیں قالو ہذا اسناد صحیح ان کی مزید توثیق حضرت براء رضی اللہ عنہ بن عازب رضی اللہ عنہ کی حدیث ترک رفع الیدین میں بیان کی جائے گی بہر حال یہ حدیث بقول ابن قیم صحیح ہے۔ اور قابل احتجاج۔ دوسرا اعتراض یہ ہے کہ یہ حدیث حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ پر موقوف ہے مرفوع نہیں اس کا جواب یہ ہے کہ اصول حدیث کے لحاظ سے اس کا مرفوع ہونا ہی مسلم ہے اگر موقوف بھی ہو تو حکماََ مرفوع ہے کیونکہ اس میں قیاس کو کیا دخل ہو سکتا ہے؟ اگر یہ روایت موقوف بھی ہو تب بھی ہمارا استدلال صحیح ہے کما لا یخفی۔ 

No comments:

Post a Comment