22 Jul 2016

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین دلیل نمبر 2

مستخرج صحیح ابوعوانہ ص91 ج3 میں ہے
حدثنا الصائغ بمکۃ قال حدثنا الحمیدی قال حدثنا  سفیان عن الزھری قال اخبرنی سالم عن ابیہ قال راءیت رسول اللہ صلی اللہ عللیہ وسلم مثلہ آھ
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو دیکھا اور پہلی حدیث کی طرح بیان فرمایا
پہلی حدیث میں رفع الیدین عند الافتتاح تھا اور اس کے بعد ترک رفع الیدین تھا اس حدیث میں بھی ویسے ہی ہے امام ابوعوانہ کے استاد الصائغؒ کا ذکر صحیح ابوعوانہ ص95 ج2 ص133 ج3، ص227ج2، میں بھی اسی طرح ہیں لیکن صحیح ابوعوانہ ص97 ج2، ص124 ج2 و ص185 ج2 میں  ان کا پورا نام محمد بن اسماعیل الصائغ ذکر کیا گیا ہے (المتوفی 276ھ) اور وہ ثقہ ہیں اور الصائغ کے بعد حمدی کا ذکر آتا ہے جو امام بخاری کے استاد ہیں جن کا نام عبداللہ بن زبیر ہے  جو زبرداست ثقہ ہیں اور حدیث کی کتاب مسند حمیدی کے مصنف ہیں اور یہ حدیث امام ابوعوانہ نے امام حمیدی کے طریق سے ذکر کی ہے اور امام حمیدی نے یہ حدیث ترک رفع الیدین کی اپنے مسند حمیدی میں بھی اسی سند کے ساتھ ذکر کی ہے۔
چنانچہ حدیث ملاحظہ ہو

حدثنا الحمیدی قال حدثنا سفیان قال حدثنا الزھری قال اخبرنی سالم بن عبداللہ بن  عبداللہ عن ابیہ قال راءیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا افتح الصلوۃ رفع یدیہ حذو منکبیہ واذا ارادان یرکع وبعد م یرفع راسہ من الرکوع فلا یرفع ولا بین السجدتین مسند حمیدی قلمی ص79 جو خانقاہ سراجیہ کے کتب خانے میں موجود ہے دیکھئے مسند حمیدی ص 377 ج2 حدیث نمبر 614 اور یہ  حدیث بھی حضرت ابن عمر سے ترک رفع الیدین کی واضح دلیل ہے اور پہلی حدیث کے متن کی طرح اس کا متن ہے اور سای کی سند کی طرح سند ہے۔ (تنبیہ) مسند حمیدی کے مطبوعہ نسخہ میں حدثنا سفیان کا جملہ چھوٹ گیا ہے حضرت مولانا حبیب الرحمن الاعظمی دامت برکتہم مشیع و محشی مسند حمیدی سے جب رابطہ قائم کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ اس کی صحیح سند ہے حدثنا الحمیدی قال حدثنا  سفیان قال حدثنا الزھری الخ مسندی حمیدی کے نسخہ مکتبہ ظاہریہ اور اس کے ہندوستانی مخطوطات میں بھی یونہی ہے۔ مطبوعہ نسخوں میں حروف جوڑنے والے کی غلطی سے قال حدثنا سفیان چھوٹ گیا ہے تصحیح غلاط میں اس کو دینا چاہئے تھا مگر سہواََ رہ گیا ۔ والسلام حبیب الرحمن الاعظمی بقلم خود پٹھان ٹولہ، مئو اعظم گڑھ 15 اگست 65ء اور مولانا کا یہ گرامی نامہ ہمارے پاس محفوظ ہے۔ قارئین کرام ! حضرت امام بخاری ؒ وغیرہ نے حضرت ابن عمر سے رفع یدین کی روایت میں ذا شرطی کی جزاء رفعہما کذالک الخ نقل کی ہے او ان کے استاد امام حمیدی نے (جنکے قول کو امام بخاری بطور سند پیش کرتے ہیں ملاحظہ ہو بخاری ج1، ص96، ج2، ص845) اپنے مسند ج2 ص277 میں اور مام ابوعوانہ نے صحیح ابوعوانہ میں جزاء لا یرفعھما روایت کی ہے اور صحیح ابوعوانہ وغیرہ کی احادیث میں صحیح ہیں کیونکہ ن کی کتاب بھی حدیث کی صحیح کتابوں میں شمار ہوتی ہے۔ ما مرتواب یا تو دونوں رایتوں سے استدلال تک کر دیا جائے جیسا کہ او اتعارضا تساقطا کا قاعدہ ہے اور یا ایک کو دوسرے پر ترجیح دی جائے اور وجہ ترجیح یہ ہے کہ چونکہ نماز  میں خشوع و خضوع اور سکون مطلوب ہے اور حضرت ابن عمر سے فعلاََ بھی ترک رفع یدین ثابت ہے اس لئے ترک رفع یدین کی روایت ہی کو ترجیح ہو گی۔ اور دوسری جزاء کو بعض روات کی غلطی اور وہم پر حمل کیا جائیگا۔ مولوی محؐمد صاحب غیر مقلد جونا گڑھی عقیدہ محمدی ص7، ماہ ذی الحجہ 1353 میں لکھتے ہیں کوئی ایسا نہیں جس سے احکام شرع میں غلطی اور خطاء نہ ہوئی ہو سوا پیغمر ہے الخ ہم جناب حافظ عبداللہ صاحب روپڑی اور ان کی جماعت سےت درخواست کرتے ہیں کہ جب صحیح ابوعوانہ کی تمام حدیثیں صحیح ہیں تو ابوعوانہ نے اپنے مستخرج صحیح ابوعوانہ میں دو 2حدیثیں  ایسی پیش کی ہیں جو صحیح ہونے کے ساتھ رفع الیدین نہ کرنے میں صریح بھی ہیں کیا آپ حضرات رفع لیدین چھوڑیں گے؟ یہ درخواست ہم نے  اس بناء پر کی ہے کہ حافظ عبداللہ روپڑی اپنے رسالہ رفع یدین اور آمین کے ص 152 میں فرماتے ہیں کہ ہم تو ایسے موقعہ پر ایک اصول جانتے ہیں کہ جب کسی مسئلہ کے متعلق صریح حدیث آجائے تو اس کو معمول بہ بنا لیں اور اس کے مقابلے میں کسی کی نہ سنیں  آھ بلفظٖہ اور اسی رسالہ کے ص 46 میں لکھتے ہیں ہمیں تو ہماری حدیث تمہاری حدیث یہ تقسیم کا لفظ ہی مکروہ معلوم ددیتا ہے کیونکہ صحیح سب کی ہے اور ضعیف کسی ک بھی نہیں کیونکہ مسلمان کی شان ہی اذا صح  الحدیث فھو مذھبی ہونی چاہئے جس کے یہ معنی ہیں
مصور کھینچ وہ نقشہ کہ جس میں یہ ادائی ہو    ادھر حکم پیغمبر ہو ادھر گردن جھکائی ہو  ۔آھ بلفظٖہ
ہم نے حافظ صاحب کا یہ زبانی جمع خرچ سن لیا ہے بس اس پر عمل کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔
بنتے ہو وفادار وفا کر کے دکھاؤ                     کہنے کی وفا اور ہے کرنے کی وفا اور
غیر مقلدین حضرات کے عالم مولوی محمد صاحب دیلوی کا فرمان ملاحظہ ہو
دوستو میرے خیل سے تو میں نے مختصراََ ان تینوں مسئلو ںکو بالکل  صاف کر دیا ہے اب اتن اور بھی سن رکھئے کہ کوئی حدیث ان کے خلاف نہیں اگر کوئی صاحب مدعی ہو تو ان کی خدمت میں گزارش ہے کہ اگر وہ رفع الیدین نہ کرنے کی یا منسوخ ہونے کی ایک حدیث بھی لائیں جو صریح صحیح اور مرفوع ہو جس پر کسی قسم کی جرح نہ ہو تو ہم حلفیہ اقرار کرتے ہیں کہ انہیں ایک سو روپیہ  انعام دیں گے اور تحریر اقرار کریں گے کہ رفع یدین منسوخ ہے آھ۔ بلفظٖہ  دلائل محمدی ص9، حصہ اول ماہ شوال المکرم 1355ھ، 1937 مؤلفہ مولوی محمد صاحب غیر مقلد ایڈیٹر اخبار محمدی دہلی
قارئین کرام ۔ مولوی محمد صاحب غیر مقلدی نے جن شرائط کے ساتھ ترک رفع الیدین میں حدیث کا مطالبہ کیا تھا تو ایک کے بجائے دو حدیثیں پیش ہو چکی ہیں۔ (1)جو صریح بھی ہیں اور صحیح بھی ہیں کیونکہ  صحیح ابوعوانہ کی تمام حدیثیں آپ کے ہاں صحیح ہیں۔ (2) مرفوع بھی ہیں  (4) کسی قسم کی جرح بھی موجود نہیں۔ اب غیر مقلدین حضرات سے التما س ہے  کہ رفع الیدین کو چھوڑ دیں اور انعام بھی ادا کریں اور حلفیہ طور پر ایک تحریر ی اقرار نامہ بھی اپنی اخباروں میں شائع کریں اگر مطالبہ پورا ہوجانے کے بعد بھی آپ اس پر عمل نہیں کریں گے تو لوگ سمجھ جائیں گے کہ
جھوٹ کہنے سے جن کو عار نہیں                 ان کی باتوں کا کوئی اعتبار نہیں

4 comments:

  1. مولویو جس قدر سیاسیوں نے اسلام کو نقصان پہنچایا ہے اسی قدر تم کدھے کی طرح لڑنے والے مولویوں نے پہنچایا ہے
    ایک کہتا ہے رفع الیدین کرنا ہے دوسرا کہتا ہے ترک رفع الیدین ہے

    ReplyDelete
    Replies
    1. جس قدر سائنس کو نقصان ان سائنسدانوں نے پہنچایا ہے اس قدر تو اسلام کو کسی مولوی نے نہ پہنچایا ہو گا..... بات اختلاف کی ہے تو مجھے زندگی کا ایک شعبہ تم.بتا دو جہاں یہ موجود نہ ہو تمہاری بات میں وزن مان لیں گے..... کیا تم یہ دعوہ کر سکتے ہو کہ تم نے زندگی میں کبھی کای بات پہ اختلاف نہیں کیا ہے....بات دراصل یہ ہے کہ اختلاف کا مطلب تمہیں سمجھ نہیں آیا ورنہ یوں تم مخالفت پہ نہ اترتے.....اتنے کہے کو کافی جانو

      Delete
  2. Rizvi Shahzada مِنَ الرُّكُوعِ کے الفاظ ے بعد لا يَرْفَعُهُمَا، ہے یا پھر ولا يَرْفَعُهُمَا ہے ایک تو اس کا جواب دو دوسری بات نماز شروع کرتے وقت ہاتھ اٹھانے کی جگہ کے تعین کے لئے کتنی طرح کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں ؟ تیسری بات امام ابوعوانہ ؒ نے باب رکوع کی رفع یدین کے کرنے کا قائم کیا یا نہ کرنے کا ؟ چوتھی بات امام ابوعوانہ ؒ نے حدیث کے بعد امام ابوداؤد اور امام شافعی ؒ سے کا بھی بتایا کہ انہوں نے بھی یہ حدیث بیان کی ہے تو کیا تم لوگ ان دو آئمہ سے ترک رفع یدین کی روایت ثابت ہے یا نہیں ؟ پانچویں بات کیا آپ
    لوگ اس روایت کو نسخ کی دلیل سمجھتے ہیں یا نہیں ؟؟
    سر اس کا جواب مل سکتا ہے

    ReplyDelete
    Replies
    1. اسی بلاگ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی دیگر روایات پڑھ لیتے تو ان سوالات کی گنجائش ہی باقی نہ رہتی۔
      حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی اس باب کی تمام روایات کو سامنے رکھ کر کسی فیصلہ پر پہنچنا قرین انصاف ہے۔
      آپ کی سہولت کے لئے لنک ملاحظہ کیجئے۔ شکریہ

      https://tark-e-rafayadain.blogspot.com/2014/01/blog-post_25.html

      Delete