19 Oct 2013

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیثِ ترکِ رفع یدین دلیل نمبر 1

’’قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ اَحْمَدُ بْنُ شُعَیْبِ النِّسَائِیُّ اَخْبَرَ نَا سُوَیْدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ  عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ الْاَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ رضی اللہ عنہما قَالَ اَلَااُخْبِرُکُمْ بِصَلٰوۃِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ و سلم قَالَ؛ فَقَامَ فَرَفَعَ یَدَیْہِ اَوَّلَ مَرَّۃٍ ثُمَّ لَمْ یُعِدْ۔‘‘(سنن النسائی ج۱ص۱۵۸،سنن ابی داؤدج۱ص۱۱۶ )
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہمانےفرمایا:’’کیامیں تمہیں اسب ات کی خبر نہ دوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کیسےنمازپڑھتےتھے؟حضرت علقمہ رحمہ اللہ فرماتےہیں کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہما کھڑےہوئےپہلی مرتبہ رفع یدین کیا (یعنی تکبیر تحریمہ کے وقت) پھر(پوری نماز میں) رفع یدین نہیں کیا۔‘‘

21 Sept 2013

حدیث جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین

’’قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ ابْنُ حِبَّا نٍ اَخْبَرَ نَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ یُوْسُفَ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدِ الْعَسْکَرِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ الْمُسَیِّبَ بْنَ رَافِعٍ عَنْ تَمِیْمِ بْنِ طُرْفَۃَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَرضی اللہ عنہما عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ و سلم اَنَّہٗ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَاَبْصَرَقَوْمًا قَدْرَفَعُوْا اَیْدِیَھُمْ فَقَا لَ قَدْ رَفَعُوْھَا کَاَنَّھَااَذْنَابُ خَیْلٍ شُمُسٍ اُسْکُنُوْا فِی الصَّلَاۃِ۔‘‘
(صحیح ابن حبان ج3ص178،صحیح مسلم ج1ص181 )
ترجمہ:حضرت جابربن سمرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم مسجد میں داخل ہوئے لوگوں کو رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: ’’انہوں نے اپنے ہاتھوں کو شریر گھوڑوں کی دموں کی طرح اٹھایا ہےتم نماز میں سکون اختیار کرو ۔‘‘ (نماز میں رفع یدین نہ کرو)۔

12 Sept 2013

رفع یدین کے بارے میں اہلحدیث علماء کے آپس میں اختلافات

رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹهتے وقت رفع یدین کرنے اور نہ کرنے سے متعلق سلف صالحین وائمہ ہدیٰ کے مابین اختلاف ہے اور دوراول یعنی صحابہ وتابعین وتبع تابعین رضی الله عنهم سےاس میں اختلاف چلا آرہا ہے اوراس اختلاف کی اصل وجہ یہ ہے کہ رفع یدین کے بارے مختلف روایات وارد ہوئی ہیں لہذا جس مجتهد نے اپنے دلائل کی روشنی میں جس صورت کوزیاده بہتر وراجح سمجها اس کو اختیارکیا اورکسی بهی مجتهد نے دوسرے مجتهد کے عمل واجتہاد کو باطل وغلط نہیں کہا۔
اور یہی حال ان مجتہدین کرام کا دیگراختلافی مسائل میں بهی ہے کہ باوجود اختلاف کے ایک دوسرے کے ساتهہ محبت وعقیدت واحترام کا رشتہ رکهتے تهے جیسا کہ امام شافعی رحمه الله امام مالک رحمه الله کے شاگرد ہیں لیکن بہت سارے اجتہادی مسائل میں ان سے اختلاف رکهتے ہیں حتی کہ رفع یدین کے مسئلہ میں بهی دونوں استاذ وشاگرد کا اجتہاد مختلف ہے امام شافعی رحمه الله رفع یدین کے قائل ہیں اورامام مالک رحمه الله رفع یدین کے قائل نہیں۔


11 Sept 2013

تفسیرِ ابن عباس رضی اللہ عنہ اور ترک رفع یدین

اللہ تعالی کا ارشاد گرامی ہے :
’’قَدْاَفْلَحَ الْمُؤمِنُوْنَ ۔ الَّذِیْنَ ھُمْ فِیْ صَلٰوتِھِمْ خَاشِعُوْنَ‘‘(سورۃمومنون: 1، 2)
ترجمہ:’’پکی بات ہےکہ وہ ایمان لانےوالےکامیاب ہوگئےجونمازمیں خشوع اختیار کرنے والے ہیں۔‘‘
تفسیر:’’قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہ: مُخْبِتُوْنَ مُتَوَاضِعُوْنَ لَایَلْتَفِتُوْنَ یَمِیْناً وَّلَا شِمَالاً وَّلَایَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ  فِی الصَّلٰوۃِ… ‘‘ (تفسیرابن عباس:ص212)
ترجمہ:حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’خشوع کرنےوالےسےمراد وہ لوگ ہیں جو نماز میں تواضع اورعاجزی اختیار کرتے ہیں اوروہ دائیں بائیں توجہ نہیں کرتے ہیں اورنہ ہی نماز میں رفع یدین کرتے ہیں۔‘‘